0
Wednesday 1 May 2024 21:10

کہا جاتا ہے کہ اسرائیل حقیقت ہے، تسلیم کرنے میں کیا قباحت ہے، مولانا فضل الرحمٰن

کہا جاتا ہے کہ اسرائیل حقیقت ہے، تسلیم کرنے میں کیا قباحت ہے، مولانا فضل الرحمٰن
اسلام ٹائمز۔ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ لوگوں کے دماغ میں اسرائیل سے متعلق غلط سوالات ڈالے جاتے ہیں، کہا جاتا ہے کہ اسرائیل حقیقت ہے، تسلیم کرنے میں کیا قباحت ہے۔ لاہور میں منعقدہ قومی فلسطین کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فلسطین سے آئے ہوئے مہمانوں کو خوش آمدید کہتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین کا ذکر تاریخ میں ہزاروں برس تک مل سکتا ہے مگر اسرائیل کا نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کہا جاتا ہے کہ لوگوں کے دماغ میں اسرائیل سے متعلق غلط سوالات ڈالے جاتے ہیں، اسرائیل حقیقت ہے، تسلیم کرنے میں کیا قباحت ہے۔ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ محمد علی جناح نے کہا تھا کہ اسرائیل ناجائز ریاست ہے، اسرائیل سے متعلق تاریخی حقائق نہیں بتائے جاتے۔ سربراہ جے یو آئی (ف) نے کہا کہ اسرائیل کے حق میں قرارداد پر بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے سب سے پہلے ردعمل دیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ محمد علی جناح نے کہا تھا کہ اسرائیل کی صورت میں عربوں کے دل میں خنجر گھونپا گیا، اسرائیل نے 1967ء میں گولان کی پہاڑیوں اور دیگر علاقوں پر قبضہ کیا، اقوام متحدہ نے 1967ء کی جنگ میں عرب علاقے پر قبضے کو ناجائز قرار دیا۔ فضل الرحمٰن نے کہا کہ پاکستان اور بھارت نے ایک دوسرے کو تسلیم کیا، تنازع کشمیر برقرار ہے۔ انہوں نے کہا کہ حماس حق پر ہے اور ہم فلسطین کے ساتھ ہیں، ہم فلسطینیوں کے ساتھ قدم کے ساتھ قدم ملا کر کھڑے ہیں۔ سربراہ جے یو آئی (ف) نے کہا کہ کچھ کہتے ہیں کہ فلاں نے اسرائیل کو تسلیم کر لیا تو پاکستان بھی کر لے، فلسطین پر حقائق سے توجہ ہٹائی جاتی ہے۔ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ایک صدی پہلے تک اسرائیلی ریاست کا کوئی وجود نہیں تھا، فلسطینی ریاست کا وجود تھا۔
خبر کا کوڈ : 1132415
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش