0
Friday 12 Apr 2024 18:14

کراچی، تاجروں کا 2024ء عید سیل سیزن گزشتہ سال سے بھی زیادہ مایوس کن رہا

کراچی، تاجروں کا 2024ء عید سیل سیزن گزشتہ سال سے بھی زیادہ مایوس کن رہا
اسلام ٹائمز۔ تاجروں کا 2024ء عید سیل سیزن گزشتہ سال سے بھی زیادہ مایوس کن رہا، مارکیٹوں میں ملکی تاریخ کی بدترین مندی نے تاجروں کے ہوش اڑا دیئے، اعصاب شکن مہنگائی سے خریداروں کی قوتِ خرید شدید متاثر ہوئی، بازاروں میں چہل پہل، گہما گہمی اور رونقوں کے باوجود حسبِ روایت خریداری نہ ہو سکی، خریداری 40 فیصد تک محدود رہی، ملک کے سب سے بڑے شہر میں بمشکل سوا کروڑ افراد عید پر نئے کپڑے خرید سکے، عید سیل سیزن اعصاب شکن مہنگائی کی نذر ہوگیا، تاجر 15 تا 18 ارب روپے کا مال فروخت کرنے میں کامیاب ہو سکے، عید پر فروخت کیلئے گوداموں میں جمع کیا گیا 70 فیصد سے زائد سامان دھرا کا دھرا رہ گیا۔

آل کراچی تاجر اتحاد کے چیئرمین عتیق میر نے میڈیا کو بتایا کہ تباہی سے دوچار کاروبار، محدود آمدنی اور تسلسل کے ساتھ بڑھتی ہوئی ہوشربا اور ناقابلِ برداشت مہنگائی عوام کی عید کی خوشیاں بھی نگل گئی، 80 فیصد خریداری خواتین اور بچوں کے کپڑوں اور جوتوں کیلئے کی گئی، تاجروں نے 2024ء کو کاروباری لحاظ سے گذشتہ 75 سالوں کا سب سے مایوس کن سال قرار دیا، جس کی ماضی میں کوئی نظیر نہیں ملتی، عید شاپنگ کے حوالے سے مخصوص اور معروف تجارتی علاقوں کلفٹن، صدر، طارق روڈ، حیدری، گلشنِ اقبال، ناظم آباد، ملیر، لانڈھی، گلستانِ جوہر، لیاقت آباد، بہادر آباد، جوبلی، جامع کلاتھ، اولڈ سٹی اور دیگر علاقوں کی مارکیٹیں خریداروں کی منتظر رہیں۔

انہوں نے کہا کہ استطاعت کم ہونے کے سبب 90 فیصد خریداروں کی دلچسپی سستے مال میں زیادہ رہی، تجارتی حب کراچی کا کاروبار سال کے سب سے بہترین سیل سیزن میں اجڑ گیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں کسی غیر متوقع سیاسی و معاشی بحران کے اندیشوں کا شکار تاجر مال منجمد ہو جانے کے خوف سے زیادہ اسٹاک جمع کرنے میں ہچکچاہٹ کا شکار رہے، بنیادی ضروریاتِ زندگی، بجلی، گیس، پیٹرول کی بڑھتی قیمتوں نے غریب اور متوسط طبقے کو حواس باختہ کر دیا، تاجروں کیلئے کاروباری و گھریلو اخراجات پورا کرنا مشکل اور ادھار پر لیئے گئے مال کی ادائیگیوں کے لالے پڑگئے۔ انہوں نے کہا کہ معاشی حب کراچی کی تجارت کا چمن موسم بہار میں اجڑ گیا۔

عتیق میر نے موجودہ صورتحال کو ملکی معیشت اور تجارت کیلئے تباہ کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ عید سیزن کی تباہ حالی نے دکانداروں کے حوصلے پست اور ان کی امیدوں پر پانی پھیر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خریداروں کا رحجان خواتین اور بچوں کے کم قیمت ریڈی میڈ گارمنٹس، جوتے، پرس، کھلونے، ہوزری، آرٹیفیشل جیولری، زیبائش کا سامان وغیرہ کی جانب رہا، بیشتر خریداروں نے خواہشات کے برعکس صرف ایک سوٹ خریدنے پر اکتفا کیا، مارکٹوں میں درآمدی اشیا کے اسٹاک کم ہونے سے مقامی مصنوعات کی فروخت میں تیزی رہی۔ انہوں نے انتہائی افسوس اور دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حسبِ روایت رواں سال بھی مصنوعی مہنگائی مافیا اور موقع پرستوں نے اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں کو آسمان پر پہنچا کر غریب اور متوسط طبقے کی کمر توڑ دی اور ان کیلئے زندگی کی بنیادی سہولیات کا حصول مشکل ترین بنادیا، غریب اور متوسط طبقہ کچن کے مسائل میں پھنس کر عید جیسے مذہبی تہوار کی خوشیاں منانے سے بھی محروم رہا۔

انہوں نے شہر میں امن و امان کے ذمہ دار اداروں پر بھی کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ رمضان المبارک میں پولیس، ڈاکو اور لٹیرے ایک ہی صف میں کھڑے نظر آئے، جو لٹیروں سے بچ گیا وہ پولیس کے ہتھے چڑھ گیا، پارکنگ مافیا نے بھی بہتی گنگا میں ہاتھ دھوئے پولیس کی مدد سے بدمعاش اور غنڈہ عناصر پارک کی گئیں گاڑیوں کی فیس وصول کرتے رہے، مقامی و غیر مقامی گداگروں کی فوجِ ظفر موج شہر میں دندناتی رہی، جن کی روک تھام کیلئے سرکاری سطح پر کوئی بھی حکمت عملی اختیار نہیں کی گئی، پولیس کے ہاتھوں کاغذات کی جانچ پڑتال کے بہانے بھی رشوت ستانیوں کا سلسلہ زور و شور سے جاری رہا، مارکیٹوں میں جرائم پیشہ خواتین بھی مال، نقدی، موبائل فونز اور پرس پر ہاتھ صاف کرتی رہیں۔
خبر کا کوڈ : 1128132
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش